شادی کے بارے میں اب تک بہت کچھ لکھا، سنا اور کہا گیاہے لیکن اس کے باوجود شادی ایسا چار حرفی لفظ ہے جس پر جتنا کہا جائےاتنا ہی کم ہے کیونکہ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو نہ صرف تہذیب یافتہ معاشرے کی ضرورت ہے بلکہ یہ ایک زندگی کی حقیقت بھی ہےاور اس کی اتنی ساری جہتیں اور سمتیں ہیں کہ آپ شادی پر ساری عمربھی لکھتے رہیں تو اس کے کئی پہلو پھر بھی بحث سے رہ جائیں گے۔ بہر حال ہم کوشش کریں گے کہ یہ چند اہم باتیں آپ کو بتائی جائیںجو اس رشتے کی کامیابی ، پائیداری اور اس کی خوبصورتی کو قائم رکھنے کےلیے ضروری سمجھی جاتی ہیں۔
شادی شدہ زندگی کی کامیابی میںا نسا ن کی تربیت کا دخل
بچپن میں انسان جو وقت گھر میں گزارتا ہے اس کے اثرات عمر بھر اس کی شخصیت پر حاوی رہتے ہیں۔اس لئے کہتے ہیں کہ کامیاب شادی کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ آپ اپنےبچوں کی اچھی تربیت کریں۔ اگر والدین کےدرمیان تعلقات زیادہ اچھے نہیں ہوں گے ،وہ ایک دوسرے سے لڑنےجھگڑنے والے ہوں گے تو لازمی طور پر بچوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے ۔ اس لیے کامیاب شادی کے لیے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی دل سے عزت و احترام کرتےہوں۔ ان کے درمیان محبت اور پیار کارشتہ ہو ، وہ ایک دوسرے کا احساس کرتے ہوں جو بچوں کو بھی نظر آتا ہو ۔ ایک اور بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ ایسے والدین جن کے درمیان علیحدگی ہو جاتی ہے ان کے بچےزیادہ کامیاب اور پر اعتماد زندگی نہیں گزارتے ۔اچھے دوست بنیں : اگر کسی انسان کو بچپن سے ہی تنہار کھا جائےتو اس میں دوسروں سے ملنے جلنےاور تعاون اور ہمدردی کے جذبات پیدا نہیں ہوں گے۔ وہ خود کو دنیا میںسب سے زیادہ اہم سمجھنے لگتا ہے اور اپنے ہی فائدے اور بھلائی کی فکرمیں رہتا ہے ۔دراصل دوستی کا رشتہ شادی میں بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ شاد ی میں بھی دو افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوتا ہے، ایک دوسرے کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے ، ایک دوسرے کے دکھ درد میںشریک ہونا ہوتا ہے ۔
خلوص میاں بیوی کے رشتے کی روح ہے!
میاں بیوی کو ہمیشہ ایک دوسرے سے مخلص رہنا ہوتا ہے۔ خلوص میں کمی اس رشتے کو گھن کی طرح کھا جائے گی۔ بیوی ہے تو اسے احساس ہونا چاہیےکہ اس کا شوہر کتنی محنت سے پیسہ کما کر لاتا ہے۔ اسے خرچ کرتے ہوئےاس کے ذہن میں ہونا چاہیے کہ کہیں اصراف تو نہیں ہو رہا، بیوی کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے شوہر کے دیگر حقوق بھی ہیں اور اسے پورا کرنےمیں اسے اپنے شوہر کی مدد کرنی چاہئے اور بالکل اسی طرح شوہر کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی سے مخلص ہو ، کسی اور عورت سے اس کا تعلق نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی شخص بے وفائی کومعمولی چیز سمجھتا ہے تو وہ ہر گز شادی کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اسےچاہئے کہ وہ جیسی زندگی گزار رہاویسے ہی گزار تار ہے۔
شادی میں سمجھوتے کا جذبه : بعض لوگ کہتے ہیں کہ سمجھوتوں پر پوری زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔ ہو سکتا ہےکہ اس جذباتی جملے کی کوئی اپنی اہمیت ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں زندگی کے قدم قدم پر سمجھوتوں سے کام لینا پڑتا ہے لیکن یہ سمجھوتے ضروری نہیں کہ ایسے ہوں جو خلاف مزاج ہوں ۔ یہ سمجھوتے بہت اچھے بھی ہوتے ہیں۔ مثلا دونوں میاں بیوی کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ ایک دوسرےکی آزادی بر قرار رکھیں گے ۔ آزادی سے مراد فیصلہ کرنے، سوچنےاور جسے درست سمجھا جا رہا ہو اس پر عمل کرنے کا نام ہے ۔ ایک دوسرے پر مسلط ہونے کا احساس نہ ہو ۔ یہ احساس اس خوبصورت رشتےکو مزید خوبصورت بنا دیتا ہے ۔
محبت کا اظہارکریں : شادی کو کامیاب بنانے کے لیے محبت اور اپنے شریک زندگی سے اس کا اظہار بنیادی شرط ہے۔یہ احساس دونوں کو ایک دوسرے کے قریب لے آتا ہے۔لیکن اس کے لئے آپ کو عملی طور پر ثابت کرنا پڑتا ہے۔ آ پ اپنے شریک حیات کو لاکھ کہتے رہیں کہ آپ کو اس کے ہر دکھ کا پوری طرح احساس ہے لیکن اگر وہ بھی بیمار ہو گیا اور آپ نے اس کا حال نہیں پوچھا تو آپ کے الفاظ بے جان ہو جائیں گے ۔ آپ کو عملی طور پر یہ ثابت کرنا ہے کہ واقعی آپ اس سے دلی لگاؤر کھتے ہیں اوراس کی خوشی میں خوش اور دکھ میں دکھی ہو جاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں